رمضان اور مشروبات
اسلام علیکم دوستو" اُمید کرتا ہوں آپ سب خیریت سے ہونگے ،آج کی ہماری پوسٹ رمضان المبارک میں استعمال ہونے والے مشروبات پر کہ کون سے مشروبات ہمیں روزے کے افطا ر کے وقت استعمال کرنے چاہیے ۔روزے اور گرمی کی وجہ سے ہمارے جسم میں کسی کسی چیز کی کمی ہو جاتی ہے اور اس کو کمی کو پورا کیسے کیا جائے
رمضا
ن المبارک اور مشروبات
تازہ
پھلوں کے مشرویات روزے رکھنے میں بہت مد گار ثابت ہوتے ہیں
رمضان
المبارک ہو مشروبات کی بات نہ یہ کہا لکھا ہے رمضان المبارک اور مشروبات کا آپس
میں بہت
بڑا گہرا تعلق ہے،کیونکہ رمضان آتے ہی ہر گھر میں مشروبات تیا ر ہوتے ہیں چاہیے وہ
کوئی امیرہو یا
غریب ،کچھ سالوں سے رمضان کے روزے بھی گرمیوں میں ہی آرہے ہیں ،اس لئے رمضان کے
آتے ہیں بازاروں میں مشروبات کی خریدو فروخت کا سلسلہ بڑا جاتا ہے ۔کیونکہ مختلف
اقسام کےمشروبات روزے داروں کو بہت متاثر کرتے ہیں ۔دن بھر کی
پیاس ،گرمی اور تھکاوٹ کو برداشت کرنے
کے بعد جب روزے کےا فطار کا وقت ہوتا ہے تو سب مشروبات کو جلدی سے پینے لگ جاتے ہیں
اور اپنے جسم کو طرح طرح کے مشروبات سے تازگی اور ٹھنڈک فراہم کرتے ہیں،یہ
بات نقظہ سائنس
کی نظر میں بالکل ٹھیک ہے۔کہ گرمی کے موسم میں انسان کو پسینہ زیادہ آتا ہے جس کی
وجہسے
جسم سے نمکیات اور معدنیات خارج ہو جاتے
ہیں جس کی وجہ سے انسانی جسم میں اِن اہم اجزاکی
کمی ہو جاتی ہے ۔اس لئے افظار اور سحر میں مشروبات کا استعمال بہت ضروری ہے
ذرا
سوچیئے ! کیاآپ کو یقین ہے جو مشروبات آپ سحر اور افطار کے وقت استعمال
کرتے ہیں ،کیا وہ حقیقت میں آپ کے لئے فائدہ مند ہیں ؟ کیا آپ کے جسم میں نمکیات اور معدنیات کی
پیدا ہونے والی کمی
کو یہ پورا کرتے ہیں ؟ ہم جانتے ہیں کہ اپ کو یقین نہیں ہوگا لیکن واقعی حقیقت یہی ہے کہ بازارسے
ملنے والے رنگ برنگ کے مشروبات آپ کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکتے ،جس طرح گھرمیں
تیار قدرتی پھلوں کے مشروبات مفید ہو سکتے ہیں ۔کیونکہ قدرتی مشروبات ،لذت اور
افادیت دونوں
لحاظ سے بازاری مشروبات سے بہت تر بہتر ہیں ۔
آیئے
،ہم آپ کو بتاتے ہیں
کہ کون سے مشروبات کارمضان المبارک میں استعمال آپ کے لئے مفید ہے ۔روزوں کے دوران آپ
اپنی غذا کا بیشتر حصہ ایسی چیزوں پر مشتمل رکھے،جو معدنیات اور ضروری نمکیات سے
پھرپور ہوں۔اس
حساب سے دودھ بہت اہم اور مناسب غذا ہے۔یہ خارج شدہ رطوبات کو پورا کر دیتا ہے ،اس
میں پائے جانے والے اجزا مثلاََ لحمیات،چکنائی،حیاتین اور ضروری معدنیات و نمکیات
جسم کی ضرورت
کو پورا کردیتے ہیں ۔دودھ میں ایک بڑی خوبی
یہ بھی ہے کہ یہ تیزابیت کو دور کرتا ہے۔ روزہ
رکھنا کی وجہ سے دن بھر کچھ نہ کھانے کی وجہ سے معدے میں تیزاب پیدا ہو جاتا ہے
اور بعض دفعہ
پیشاب کرتے وقت جلن ہوتی ہےاور دودھ ایک کیفیت کو دور کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا
ہے
پھلوں
کا رس
دوسرے
نمبر پر جو چیز مفید ہے وہ ہے قدرتی پھلوں کا رس ہے،ان میں بھی انسانی جسم جئ
کیمیائی ترکیب
کو دیکھتے ہوئے قدرت نے ان میں ضروری غذائی اجزاکو محفوظ کر دیا ہے ۔پھلوں میں شکر،معدنی
نمکیات ،حیاتین اور کافی مقدار میں پانی ہوتا ہے۔یہ اجزا روزے کے دوران پیدا ہونے والی
نقاہت اور پیاس کو بڑے اچھے طریقے سے دور کر دیتےہیں ۔پھلوں کے رس میں جو حیاتین شامل
ہوتے ہیں وہ جب ہم دودھ کو زیادہ گرم کرتے ہیں تو وہ اس وقت ضائع ہو جاتے ہیں ،اس لئے
تو دودھ یہ کمی پوری نہیں کرتا ۔سنگترے یعنی(کینو) کے خاندان سے جتنے بھی پھل ہیں
ان کے رس بہت مفید ہیں ۔ان میں پہلے لیموں ہے ،بعد میں موسمی،مالٹا،کینو،فروٹر اور
چکوترہ ہے۔اگر موسم ہو تو
انار بہت ہی بہترین پھل ہے۔کیونکہ یہ جگر و معدے کی گرمی کو دور کرتا ہے اور خون
کی پیدائشمیں
مدد گار ثابت ہوتا ہے۔سارا دن خالی پیٹ رہنے کی وجہ سے معدے میں جو صفرادیت بڑھ کر
جلن و
سوزش کا سسب بن جاتی ہے اس کو بھی انار دور کرتا ہے ۔سیب و انگور کے رس بھی
استعمال کیے جاسکتے ہیں
کیونکہ یہ قوت کی بحالی اور غذائی اجزا فراہم کرنے میں بھی مفید ہیں ۔
پتھری
اور جلن
جن
لوگوں کو گردوں میں پتھری یا پیشاب کی جلن کی شکایت ہو اس وجہ سے روزے کے دوران پریشانی
ہوتی ہو ،وہ افراد انناس یا خربوزے کا رس افطار کے وقت استعمال کریں۔جو"کا
پانی بھی غذائیت
فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پیشاب کھل کر لانے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔اسے زخم معدہ
یا تیزابیت معدہ کے مریضوں کو بھی ضرور استعمال کروانا چاہیے ۔اس کو تیار کرنا
آسان ہے۔ صاف
جو"کھانے کے 2 چمچے ،ڈیڑھ گلا س پانی میں ہلکی آنچ پر اس وقت تک جوش دیں کہ
اچھی طرح جو"گُل
جائیں۔بعد میں چمچے کی مدد سے خوب پھینٹ کر پانی چھان لیں پھر اس میں حسب ضرورت نمک
،شکر یا شہد ملا کر نیم گرم یا ٹھنڈا کر کے نوش فرما لیں۔
افطاری
کے جوس
افطاری
میں تربوز نہ ہوں یہ کہا لکھا ہے ۔افطاری اور تربوز کا تو چولی دامن کا ساتھ ہے
۔کھجور کے بعد جو چیز
لازمی اور خصوصاََ نظر آتی ہے وہ تربوز ہے۔تربوز کو ایک مقام حاصل ہے اور اس کا
ملنا بھی چاہیے۔ کہ
پیاس بجھانا ،جسم کی بڑھی ہوئی حدت کم کرنا اور زائل شدہ ضروری غذائی اجزا فراہم
کرنے میں اس کا
ثانی نظر نہیں آتااور ویسے بھی قدرت نے اس کو کثرت سے گرمی والے علاقوں میں پیدا
کیا ہے ۔ اس کا
شربت بنا کر بھی پیا جا سکتا ہے ،اس کے شریت میں تھوڑی سی کالی مرچ کا اضافہ کرلیں
،تاکہ اس کے
بادی اثرات دور ہوجائیں اور نظام ہضم پر وزن نہ بنے۔ایک اور پھل ہے جس کا پانی
اپنے اندر
بے شمار فوائد رکھتا ہے وہ پھل ناریل ہے ۔یہ پاکستان میں کچھ علاقوں میں ہی پیدا
ہوتا ہے ،اس لئے
اس کا استعمال بھی اُن ہی علاقوں میں کیا جاتا ہے ۔مگر اس کا استعمال ضرور کرنا
چاہیے۔اگر افطار کے
وقت اس کا پانی پینے کو مل جائے تو کیا بات ہے اس کا پانی پیاس کو تسکین بخشتا ہے
اور ساتھ پیدا ہونے
والی ضعفت کو دور کرتا ہے۔اگر عام دنوں میں کسی وجہ سے پانی جسم سے زیادہ مقدار
میں ہو رہا
ہو یا ہو گیا ہو تو اس سے پہلے بوتل لگوانے کی نوبت پیش آئے ،مریض کو ناریل کا
پانی دینا شروع کر
دیں۔
گنے
کا رس ایک بہت ہی اچھا مشروب ہے اور افطاری
کے وقت تو نہایت ہی مفید ہے ۔لیکن افسوس ہے کہ
گنے کو جو مقام حاصل ہونا چاہیے تھا وہ مقام اُس کو مل نہ سکا ۔اس کی بڑی وجہ یہ
بھی ہوسکتی ہے کہ
گنے کو صاف ستھر ہ اور سجا کر بازار میں نہیں لایا جاتا ورنہ یہ کولڈڈرنکس اس کے
مقابلے میں صفر ہیں روزہ
رکھنے کی وجہ سے جسم شکریلے اجزا خارج ہو
جانے کی وجہ سے جو کمزوری ہو جاتی ہے اسے
گنے کا رس
بہت اچھے طریقے سے دور کر دیتا ہے۔جسم کو اس کے دیگر مختلف حیاتین بھی ملتے
ہیں۔کیونکہ گنے
کا رس ہاضم ہے اس لئے اسے کھانا کھانے کے بعد بھی پیا جا سکتا ہے۔لیکن اس کے
استعمال میں یہ
خیال رکھنا چاہیے کہ صاف ستھرے طریقےسے ہی اس کا رس نکالا جائے اور زیادہ دیر کا
رکھا ہوا نہ
پیا جائے ۔رمضان میں لسی کا استعمال بھی سحر اور افطار کے وقت کرنا چاہئے ۔اس میں
غذائیت کے
ساتھ حیاتین ،کیلشیم اور دیگر ضروری معدنی نمکیات وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں
۔یہی وجہ ہے جب
اِس کو پیا جائے تو یہ توانائی بحال کر
دیتی ہے اور جسم میں پانی اور نمکیات کی پیدا شدہ کمی کو ختم کرتی
ہے۔
فوری
تیا ر ہونے والے شربت
بہت
سے شربت ایسے ہیں جو فوری طور پر اور جلدی سے تیا ر کیے جا سکتے ہیں ۔مثلاََ دودھ
اور پانی برابرمقدر
میں لے کرآپس میں ملالیں اور اس میں تھوڑی سی پسی ہوئی چھوٹی لائچی اور شکر ملاکر
ٹھنڈا کر لیں۔یہ
شربت پیاس ختم کرتا ہے،ٹھنڈک پیدا کرتا ہےاور تیزابیت کو دور کرتا ہے۔تخم ریحان یاتخم
ما لنگا پانی میں بھگو کر فریج میں رکھ
دیں یا پھر روزانہ تیار کریں۔اس کو دود ھ کے شربت یا کسی اور شربت
میں ملا کر پینے سے مزاج ٹھنڈاہوتا ہے اور پیاس ختم ہوتی ہے۔دل میں فرحت پیدا ہوتی
ہے اور
معدے کی تپش کو کم کرتا ہے۔چہاروں مغز ایک رات اور ایک دن پانی میں ڈال کر رکھ
دیں۔ اس کے
بعد انہیں خوب باریک باریک پیس کر کپڑے میں چھان لیا جائے۔ان کو دودھ یا پانی میں
حل کرنے
کے بعد میٹھا اور ٹھنڈا کر کے پیا جائے ۔تو یہ ٹھنڈک پیدا کرتے ہیں ۔گردوں اور
مثانوں کی حدت
دور کرتے ہیں ،پیشاب کی جلن بھی دور ہو جاتی ہے۔دماغ کو سکون ملتا ہے۔طبیعت کی
بیزاری اور
غصے کو دور کرتے ہیں ۔نیند اچھی آتی ہے ۔چار گلاس شربت تیار کرنے کےلئے پچاس گرام
مغز کافی
ہیں ۔بادام کا شربت بھی اسی طریقے سے تیا ر کیا جا سکتا ہے۔اگر ام کا موسم ہے تو
کچے آموں کو گرم
راکھ یا اوون میں بھون لیا جائےاُس کے بعد چھلکا اُتر کر گودے کو پانی میں اچھی
طرح سے مسلکر
چھان لیا جائے۔پھر اس میں میٹھا اور ٹھنڈا کر کے اس کو پیا جائے ۔اس میں پسی
ہوئی الائچی بھی ملاسکتے
ہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں