اہم خبریں

Post Top Ad

بدھ، 20 فروری، 2019

دانتوں کی حفاظت

دانتوں کی حفاظت
دانتوں کی حفاظت 
اسلام علیکم دوستو" اُمید کرتا ہوں آپ سب خیریت سے ہونگے ،آج کی ہماری پوسٹ دانتوں کے بارے میں ہے کہ دانتوں کو صاف نہ کرنے سے کون کون سی بیماریاں ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ،اور دانت کیوں ہلتے اور گرتے ہیں ۔
اپنے دانتوں کی حفاظت کریں
دانت آپ کے جسم کا وہ حصہ ہیں جن سےآپ کی صحت اور خوبصورتی پر بہت اثر پر تا ہےقدرت نے ہمیں جو جسم عطاکیا ہے وہ گویا وہ مختلف قسم کی مشینوں کا مجموعہ ہے ۔ان میں بعض مشینیںہمارے حکم یا ارادے کے بغیر ہی کام کرتی ہیں ،مثلاََ "دل ،معدہ  اور جگر وغیرہ اور بعض مشینیں ایسیہیں جو "اشارہ ابرو" کی منتظر رہتی ہیں۔ ان میں سے ایک مشین ہمارے دانت ہیں ۔یہ قدرت کا ایکشاہکار ہے۔یہ ہمیں صحت مند اور توانا رکھنے میں اہم خدمات بھی سر انجام دیتے ہیں اور ساتھ ہماریشخصیت کو بھی نکھار تے ہیں ۔ہاں یہ سب اُسی وقت تک ہے جب تک آپ کے قدرتی دانت محفوظ ہیں ۔جیسے ہی آپ نے اِن سے غفلت برتی اسی وقت آپ کے دانت خیرباد کہنے لگ جائیں گے اورمختلف بیماریوں میں آپ مبتلا ہو جائیں گے ۔آپ سوچ رہے ہونگے ہم مصنوعی دانت لگوا لے گے۔مصنوعی دانت لاکھ دیکھنے میں بہت اچھے اور چمکدار نظر آتے ہوں ،لیکن صاحب مصنوعی دانتقدرتی دانتوں کا کہا مقابلہ کرتے ہیں ۔قدرتی دانت ٹوٹا ہو یا خراب ہو لیکن مصنوعی دانت سے اچھی کارگردگی کا مظاہرہ کرتا ہےاور اگر ان کی صفائی نہ کی جائے تو منہ بدبو پیدا ہو جاتی ہے بدبو کی وجہسے پیدا ہونے والے جراثیم کی رہائش کی جگہ بن جاتی ہے اور ہم جو بھی کھاتے ہیں جراثیم بھی پیٹبھر کر غذا کھاتے ہیں اور اس طر ح ان کی نسل میں خوب اضا فہ ہوتا چلا جاتا ہے۔
دانتوں کی اہمیت سے کوئی بھی انکار نہیں کر تا ،لیکن دانتوں کی صفائی اور حفاظت کے لئے بہت سےافراد یہ جاننے میں رہتے ہیں کہ کون سا ٹوتھ پیسٹ یا منجن  استعمال کریں ۔لیکن دانتوں کی حفاظتکے سلسے میں سب سے کم اہمیت کا حامل ٹوتھ پیسٹ اور منجن وہ ہے جس کے اشتہار دن رات ٹی ویپر آتے ہیں اور سب سے زیادہ اہمیت مسواک اور انگلی کے طریقے کی ہے بس معلوم یہ ہونا چاہیے انکو دانتوں پر پھیرانا کیسے ہیے۔جن لوگوں کے دانت مضبوط  اور ہموار ہیں وہ تو صر ف اتنا ہی کر لیا کریں کہ روزانہ  کھانے سے پہلے اوربعد میں براش یا انگلی کی مدد سے دانت صاف کر لیا کریں ۔ان کے لئے اتنا کر نا ہی کافی ہے،اور جن لوگوں کے دانتوں میں خلا ہو یا دانتوں میں سوراخ ہوں ،وہ ذراتوجہ کے ساتھ اپنے دابتوں کو صاف کیاکریں ،دانتوں کے درمیان میں پھنسے ہوئے خوراک کے اجزا کو نکلنا چاہیے،کیونکہ یہ خوراک کےاجزاعفونت پیدا کرسکتے ہیں اور یہ آہستہ آہستہ دانتوں کی جڑیں کھوکھلی کرنے کا سبب بن جاتے ہیں ،
دانتوں کی صفائی میں چند باتوں کا خیا ل رکھنا
1:۔سائنس کے مطابق دانتوں کی صفائی کرتے وقت  دانتوں کو اٹھارہ سطحوں کو اچھی طرح صافکرنا چاہیے۔مثلاََ سامنے کی بالائی اور زیریں دانت ،دائیں اور بائیں طرف کی بالائی اور زیریں داڑھوںکی بیرونی اور اندرونی سطح کو شمار کیا جائے تو یہ 12 سطحیں بن جاتی ہیں ۔پھر وہ سطحیں جن کی مدد سے ہمخوراک کو کاٹتے اور پیستے ہیں ۔یہ ملا کر کل 6 سطحیں بن جاتی ہیں ۔جب آپ مسواک یا برش کریں تودانتوں کو ان تمام سطحوں کو اچھی طرح سے صاف کریں۔
2:۔مسواک یا برش پر دباو نہیں ڈالنا چاہیے ۔کیونکہ اس طرح دانتوں  سے خون آنا یا زخم ہونے کا خطرہہوتا ہے۔دانتوں پر دائیں سے بائیں اور بائیں سے دائیں ایک یا دو بار پھیریے،پھر کئی بار اوپریمسوڑھوں سے نیچے اور پھر نچلے مسوڑھوں سے اوپر کی سمت پھیریں ۔اس طرح دانتوں اور مسوڑھوںکے مقام اتصال اور دانتوں کی درمیانی جگہ کی صفائی اچھی طرح ہو جاتی ہے ۔
3:۔اگر آپ ہر روز ٹوٹھ پیسٹ کے استعمال کرنے کے عادی ہیں تو پہلے کلی سے منہ کو گیلا نہ کریں اورنہ اپنے برش کو گیلا کریں ۔کیونکہ اس طرح کرنے سے جھاگ بہت زیادہ بن جاتا ہے اور اس کو منہ میںرکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔اس سے پہلے کہ ٹوتھ پیسٹ دانتوں کو فائدہ دے آپ تھوک دیتے ہیں ۔برش استعما ل کرنے کے بعد برش کو اچھی طرح با حفاظت والی جگہ پر رکھ دیں ۔
4:۔آپ اپنی زبان کی مدد سے باآسانی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آپ کے دانت صاف ہیں کہ نہیں ۔صاف دانتوں پر جب آپ اپنی زبان کی نوک پھیریں گے تو دانت ہموار اور چکنے محسوس ہوں گے اورجب کہ میلے دانتوں کی سطح نا ہموار ہوگی زبان آپ کو اطلاع دے دے گی کہ یہ والا حصہ کافی دنوں سےصفائی سے محروم ہے .۔آپ نرم کپڑا پانی میں بھگو کر اپنے دانتوں کو صاف کر سکتے ہیں ۔اگر پانی کی جگہلیموں کا رس یا سرکہ استعمال کریں تو بہتر صفائی ممکن ہوگی۔
5:۔ خلا ل یعنی (ٹوتھ پک )کا استعمال صرف اس وقت ہی کریں جب اس کے بغیر کوئی چارہ آپ کونظر نہ آتا  ہو۔خلا ل کو نہایت نرم اور ہموار ہونا چاہیے۔خلال کو دانتوں میں آر پار کرنے کی کوششنہیں کرنی چاہیے۔بلکہ خلال کی نوک سے دانتوں کے درمیان پھنسے ہوئے خوراک کے ٹکروں کو باہرنکلنا چاہیے۔نیم کے تنکے اگر صاف ستھرے ہوں تو بہت اچھے ہیں ۔کیونکہ وہ دافع تعن (اینٹی سیپٹک)خصوصیات پائی جاتی ہیں ۔چاندی کے خلال بھی ٹھیک ہیں۔جو خلال بازار سے ڈبوں میں بند ہوتے ہیںوہ زیادہ اچھے ہیں کیونکہ وہ درمیان سے موٹے ہوتے ہیں ۔بچوں کو خلال استعمال نہ کرنے دیں ،
6:۔ میٹھی چیز کھا کر دانتوں کو ضرور صاف کیا کریں کیونکہ میٹھے میں جراثیم بہت جلدی پرورش پاتےہیں ۔

دانتوں اور مسوڑھوں کو مضبوط رکھنے کےلئے ایسی غذائیں کھائیں ،جن میں حیا تین پائے جاتے ہوںیعنی( وٹامن اے،سی،اور ڈی )،مثلاََ دودھ ،دہی،رس دار پھل،تازہ سبزیاں،انڈہ اور مکھن وغیرہ۔اور جن پھلوں کو آپ دانتوں کی مدد سے کاٹ کر کھا سکتے ہوں اُن کو چھری سے نہ کاٹے بلکہ اپنےدانتوں کو اس خدمت کا موقع دیں ۔اس طرح دانتوں کی ورزش بھی ہو جائے گی اور اِن کی چمک بھیبرقرار رہے گی لمبے وقت تک۔
دانتوں کے امراض
آیئے آپ کو  ان امراض کا بتاتے ہیں جو آپ کے دانتوں اور مسوڑھوں کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔انمیں سرفہرست تقیح لثہ (پائیریا)ہے۔اس مرض کے شروع میں ہی مسوڑھوں میں پیپ پڑ جاتی ہےاس وجہ سے دانت کمزور ہو کر ہلنے لگ جاتے ہیں اور پھر دنوں میں ہی گر جاتے ہیں ۔اس مرض کیوجہ سے اور جسمانی عارضے میں لاحق ہوجاتے ہیں۔اس مرض کے ہونے کا سب سے بڑا سبب دانتوںکی صفائی سے غفلت کرنا ہے۔یہ شکایت جوڑوں میں درد کے مریضوں کو بھی ہوجاتی ہے۔اس مرضکی وجہ غیر متوازن غذا بھی ہو سکتی ہے۔اس مرض کا حل:۔ اس مرض سے نجات حاصل کرنے کےلئے ثابت مسور اور ثابت دھنیا  کھانے کا ایک چمچہ بھر  کر لے اور نصف پیالی سرکہ میں نصف پیالی پانیملا لیں اور پھر دھنیے اور مسور کو اس پانی میں ڈال کر جوش دیں ۔پھر پانی کو چھان لیں اور صبح اور رات کواس پانی کی کلیاں کریں ۔آپ کو ایک منجن کا بھی بتاتے ہیں جواس مرض میں مدد گار ثابت ہوگا۔انارکے چھلکے،انارکے پھول،مازو پھٹکری،کتھا،سنگِ جراحت ،یکسا مقدار میں لے کر ان کو پیس لیں پھر باریککپڑے میں چھان لیجیے ۔صبح اور رات کو اس منجن کو دانتوں اور مسوڑھوں پر اچھے سے ملیے۔منجنلگانے کے بعد آدھا گھنٹے تک کلی نہ کریں تاکہ منجن کو اپنا کام کرنے کا موقع مل سکے،اس دوران منہ جورال جمع ہوتو اسے تھوک رہیے۔اور اس کے علاوہ جو امراض ہیں جن سے دانت اور دانتوں کی ساختخراب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے وہ یہ ہیں :تاکل اسنان"یعنی دانتوں کا گل جانا،''تشقب اسنان'' دانتوں میں سوراخ کا ہو جانا،''تفتت اسنان'' یعنی دانتوں کا ٹوٹ جانا۔ان امراض کا بروقت علاج کروایا جائےیعنی دانتوں کی صفائی کروائی جائے۔اگر آپ کے دانتوں میں سوراخ ہیں تو انہیں بند کروایا جائے،لیکنبند کروانے سے پہلے سوراخ کی اچھے سے صفائی کرنا ضروری ہے۔اس کے لئے ان دواوں کو جوشاندہبنا کر صبح نہار منہ اور رات سونے سے پہلے کلیاں کریں تو بھی فائدہ ہوگا ۔آس کے پتے 3گرام،انار کےپھول 3گرام،پھٹکری 1گرام کو نصف پیالی سرکہ اور نصف پیالی پانی میں جوش دیں ۔لیموں کا رس اورسرسوں کا تیل یکسا مقدار میں ملا لیں اور دانتوں پر ملنے سے بھی فائدہ ہوگا۔
دانت کی تکلیف
دانت کی تکلیف بہت ہی درد ناک اور برداشت سے باہر ہوتی ہے ،خصوصا جب رات کو سوتے وقتدانت میں درد ہو ،دانتوں کے درد سے محفوظ رہنے کے لئے اپنا ہاضمہ درست رکھے،اپنی غذا میںدھنیے کا استعمال زیادہ کریں۔سونف اور سفید زیرے کا ایک ایک چائے والا چمچہ لیں ،اور ان کو ایکپیالی میں جوش دے کر پانی کو چھان لیجیے۔اور پھر اس پانی کے ساتھ کلیاں کریں۔ایک حل یہ بھی ہےتلسی کے پتے سیاہ مرچ کے ساتھ پیس کر ان کی گولیاں بنالیں اور جس دانت میں درد ہو اُس دانت کےنیچے ایک گولی رکھ لیجیے،ضرور فائدہ ہوگا۔لونگ اور دار چینی کا تیل متاثرہ حصہ پر لگانے سے بھی دردختم ہو جاتا ہے۔''قلزم'' روئی پر لگا کر دانتوں اور مسوڑھوں پر لگانا بھی مفید ہے۔

مضبوط ،صاف ستھرے اور چمکدار دانت نہ صرف آپ کی اچھی صحت کے ضامن ہیں بلکہ آپ کیشخصیت کو بھی پرکشش بناتے ہیں ،اگر آپ چاہتے ہیں آپ کی صحت اچھی اور شخصیت پرکشش لگےتو آپ کو اپنے دانتوں کی حفاظت کرنی ہوگی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

home