اہم خبریں

Post Top Ad

بدھ، 20 فروری، 2019

متوازن غذا"عمر،جنس اور پیشے کے لحاظ سے

متوازن غذا
متوازن غذا"عمر،جنس اور پیشے کے لحاظ سے 
اسلام علیکم دوستو" اُمید کرتا ہوں آپ سب خیریت سے ہونگے ،آج کی ہماری پوسٹ ہر متوازن غذا کے لحاظ سے ہے ،متوازن غذا ہماری زندگی میں بہت اہمیت رکھتی ہے ،لیکن مصروفیات کی وجہ سے متوازن غذا تو دور کی بات ہے ہم ویسے پوری غذا جسم کو نہیں دے پاتے،لیکن متوازن غذا کی اس دور میں ہمیں بہت ضرورت ہے۔

متوازن غذا
عمر،جنس اور پیشے کے لحاظ سے غذا کی ضروریات مختلف ہوتی ہیں
ہماری صحت مندی اور بیماری دونوں کا غذا سے بڑا گہرا تعلق ہے۔ہمیں اپنے کا کا ج چستی اورقوت وتوانائی کے ساتھ دینے ہوں یا امراض سے بچاو ہمارا مقصد ہو ،دونوں صورتوں میں ہم غذاکی اہمیت کونظر انداز نہیں کر سکتے،غذا کے متوازن ہونے پر ہی ہم صحت مند اور خوب صورت نظر اور رہ سکتے ہیں۔متوازن غذا میں یہ اصلاحیت ہونی چاہیے کہ وہ جسم میں اپنا پورہ کرے،ہضم اورجذب کے تمام مراحل کو صحیح طریقے سے طے کرے اور جو باقی فضلہ بچا جائے وہ سارے کا سارے جسم سے وقت کے مطابق باہر خارج ہوجائے۔تاکہ جسم کے اندرونی اجزاء اپنا کام آسانی اور وقت ہر کر سکے۔
اب اس بات پر غور کرتے ہیں متوازن غذا کیا ہے؟
متوازن غذا کا نام سنتے ہی بہت سی سوچنے کی راہیں کھل جاتی ہیں ،اب غذا ایک ایسانسخہ نہیں جسےسوچ کر یہ کہاں جاسکے کہ یہ سب کے لئے متوازن ہے۔نہیں بلکہ عمر کے لحاظ اور پیشے کے اعتبارسے افراد کی غذا کی ضروریات بدل جاتی ہیں اور موسم کی تبدیل کی وجہ سے بھی افراد کی غذامیںفرق پڑ جاتا ہے۔اس لئے غذا کا انتخاب ایک بہت ہی بنیادی کام ہےکیونکہ جو افراد جس علاقےمیں رہتے ہیں اُن کو وہاں کی غذا ہی زیادہ مقدار میں استعمال کرنی چاہیے،یعنی جو غذا اُس علاقےمیں پیدا ہوتی ہو۔مثال کے طور پر دریا کے کنارے پر رہنے والوں کو دریا سے حاصل ہونے والیغذا  زیادہ استعمال کرنی چاہیے۔میدانی علاقوں میں کھیتی باڑی کرنے والوں کی غذا ئی اجزا کےساتھساتھ نشاستہ رکھنے والی غذائیں زیادہ درکار ہوتی ہیں ،وہاں اناج ،آلو،شکرقندی،اور بہت سیسبزیاں ترکاریاں زیادہ پیدا ہوتی ہیں ،جو کچی اور پکاکر کھائی جاتی ہیں ۔اگر پہاڑی علاقوں میں نظرڈالیں ،تو وہاں تو سخت سردی پڑتی ہے اور اس سخت موسم سے بچنے کے لئے جانوروں سے حاصلہونے والی غذاوں کو متوازن بنانے کے لئے تراور خشک پھل کا بڑی مقدار میں استعمال ضروریہے کیونکہ اس طرح پہاڑی علاقوں میں رہنے والے افراد کو سخت موسم سے بچے میں مد د ملتی ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ ساحلی ،میدانی اور پہاڑی علاقوں میں رہنے والے افراد جسمانی لحاظ سے ایکدوسرے بہت مختلف ہوتے ہیں کیونکہ غذائیں جسمانی نشوونما پر اپنے اثرات چھوڑتی ہیں۔اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جس علاقے میں آپ رہتے اور پیدا ہوئے ہیں وہاں پر پیداہونے والی غذاوں کا استعمال آپ کو زیادہ کرچاہیےاور غذا کو متوازن بنانے کے لیے مختلف قسم کی غذائیں کھانی چاہئیں۔
متوازن غذا کا نتخاب کرتے ہوئے دوسری اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیےکہ آپ کی روز مرہ  کہ مصروفیات کیاہیں۔جی ہاں اگر آپ کا کام دن بھر بیٹھنے کا ہے تو آپ کو اپنی غذا سے کچھ چیزوں کا استعمال کم کرنا ہوگا مثلاََ چاول ،آلو،معدے سے بنائی ہوئی چیز،چکنائی اور مٹھاس کو کم کرنا ہوگا،انسان کے بیٹھے رہنے سے یہ چیزیں جسم سے خرچ نہیں ہوپاتیں  اور جس کی وجہ سے یہ جسم میں جمع ہو بہت سی نئی بیماریوں کا سسب بن جاتی ہیں ،وزن کا زیادہ ہوجانا،ذیابیطس،دل کے وال کا بند ہونا اور ہاضمے کی خرابی وغیرہ وغیرہ شامل ہیں ۔یہ والی تما م غذائیں اُس فرد کے لئے بہت ہی اچھی ہیں،جو روزانہ جسمانی مشقت والے کا م کرتا ہو۔اور دماغ سے کام کرنے والے یعنی کمپیوٹر چلانے والا،نقشے بنانے والا،قرآن کو حفظ کرنے والا،استاد سکول میں پڑھنے والا ان کو پروٹین  کی زیادہ ضرورتہوتی ہے اور پروٹین حاصل کرنے ایک بہترین نسخہ اور ذریعہ دودھ ہے،سویابین،مٹر،مچھلی اورمرغی سے پروٹین  حاصل کیا جاسکتا ہے ۔اس کے علاوہ جن لوگوں کا کچھ دیر بیٹھنا اور پھر کچھ دیرکی چہل پہل  کرنے والا کام ہو اُن کو چکنائی اور پروٹین والی چیزیں مناسب مقدار میں  استعمال کرنی  چاہیے۔
متوازن غذا کے انتخاب میں تیسری اور قابل غور بات عمرہے ۔پیدا ہونے سے لے کر مرنے تکتک انسان کی غذامیں تبدیلی آتی رہتی ہے۔اگر عمر کے لحاظ سے غذا کا خیال نہ رکھا جائے تو صحتاور تندرستی کا معاملہ اطمینان بخش نہیں رہتا۔کیونکہ بچے دن بھر کھیل کود میں لگے رہتے ہیں، تو  ان کو پروٹین اور کیلشیم کی ضرورت بھی زیادہ مقدار میں چاہئے ہوتی ہے۔اور اگر بچوں کو یہ غذائی اجزا نہ ملے تو اُن کی نشوونما پر بہت اثر پڑتا ہےاور بعض اوقات تو بچے بیمار رہنے لگ جاتے ہیں ۔اس اِن کو دودھ ،دالیں ،پھلیاں ،مونگ پھلی ،انڈا،گوشت،مچھلی دیتے رہنا چاہئے۔اور دوسریطرف ایک نوجوان فرد یعنی جس کی عمر 28یا30سال ہوجائے تو اس کا جسم پوری طرح نشوونما پاچکا ہوتا ہے،تو اس لئے اس کو پروٹین والی غذاوں کی ضرورت زیادہ مقدار میں نہیں ہوتی بلکہاس کو قوت اور توانائی پیدا کر نے والی غذاون پر زیادہ زور دینا چاہئے۔اور سیانے لوگ کہتے ہیںبوڑھا انسان اور بچہ ایک ہی جیسے ہوتے ہیں اور بات یہاں پر ہی ختم نہیں ہوتی بلکہ ان کی غذائی  ضروریات بھی ایک جیسی ہی ہوجاتی ہیں ،کیونکہ بڑھاپے میں جسم کے خلیات ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوتے ہیں ان کی مرمت کے لئے بوڑھے لوگوں کو زیادہ مقدار میں پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے،کیونکہ اس عمر میں ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور دانت گر جانے کی وجہ سے غذا کو چبایا نہیں جاتا اوربوڑھوں کے لئے بہت مشکل ہوتی ہے پھر کھانا کھانے میں ۔


اہم بات:۔ ہماری لا پروائی کا عالم یہ ہے جانوروں ،مرغیوں اور پرندوں کی غذائی ضروریات کا رکھنے والا انسان جب اپنی اور اولاد کی غذائی ضروریات کا بندوبست کرتا ہے تو حد سے بھی زیادہلاپروائی کا مظاہر کرتا ہے

نوٹ:۔متوازن غذا کی اگلی پوسٹ میں آپ کو ہم چارٹ کی مدد سے آپ کو بتانے اور سمجھنے کیکوشش کریں گے کہ کس عمر اور جنس کے افراد کی یومیہ غذائی ضروریات کیا ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

home