اہم خبریں

Post Top Ad

جمعرات، 21 فروری، 2019

جسم میں پانی کی کمی

جسم میں پانی کی کمی
جسم میں پانی کی کمی
اسلام علیکم دوستو" اُمید کرتا ہوں آپ سب خیریت سے ہونگے ،آج کی ہماری پوسٹ   جسم میں پانی کی کمی پر ہے ،پانی اللہ تعالٰ کی بہت بڑی نعمت ہے ،ہوا کے بعد سب سے بڑی چیز پانی ہے کوئی بھی انسان اس کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتا کونکہ ہماری خوراک کو پیدا ہونے سے لے کر ہضم ہونے تک پانی کی ضرورت ہوتی ہے

جسم میں پانی کی کمی انسان کی کار کردگی کو بری طر ح متاثر کرتی ہے،جسم میں پانی کی کمی ڈی ہائیڈریشن ایک ایسی صورت ہے جو انسان کی زندگی کے لئے بہت خطرات پیدا کر سکتی ہے۔اگر ڈی ہائیڈ ریشن میں اضافہ ہوجائے تو بات ہلاکت تک پہنچ جاتی ہے ۔عام طور ڈی ہائیڈریشن دست یا قے کی کثرت کی وجہ بن جاتی ہے۔دست یا قے کی شکایت ہوتے ہی ڈی ہائیڈریشن کا تدارک کرنا چاہیے،زندگی کو برقرار رکھنے کے لئے ہوا کے بعد نمبر پانی کا آتا ہے۔اگر جسم میں پانی کمی ہو جائے تا پورا پانی جسم کو نہ مل سکے تو صحت کا بر قرار رہنا دشوار ہو جاتاہے۔پانی انسانی جسم میں بہت سے کام سر انجام دیتا ہے ۔اس کا آغاز معدے اور آنتوں میں غذ ا کے ہضم ہونے سے  ہوتا ہے ۔تما م اہم غذائی اجزاسیلز کی شکل میں خون میں شامل ہوتے ہیں اور جسم میں خون کی گردش انہیں  ہر رگ اور ریشے تک پہنچاتی ہےاور ضرورت کے اجزا کو جذب کر لیا جاتا ہے اور زیل زہریلے اجزا پھر خون میں شامل ہو جاتے ہیں ۔وہ چاہیے پانی کی شکل میں ہوں ،ٹھوس شکل میں ہوں ہا ہوا کی صورت میں ہوں ۔خون ان زیل اجزا کو جسم کے ان متعلقہ حصوں تک پہنچاتا ہے جہا ں سے وہ خارج ہو جاتے ہیں اور اچھے کار آمد اجزا دوبارہ خون میں مل جاتے ہیں ۔خون کا یہ نظام اس میں موجود پانی کی وجہ سے ہوتا ہے ۔کیونکہ کب تک خون سیلز کی شکل میں نہیں ہوگا ، وہ رگوں میں باآسانی سے گردش نہیں کر سکے گا ۔پانی جسم سے فضلات کے اخراج میں اہم کردارادا کرتا ہے ۔وہ چاہیے پیشاب یا پسینے کی شکل میں ہو یا اجابت کی صورت میں ہو ۔پانی جسم کے درجہ حرارت کو درست رکھتا ہےاور اکثر حرکت میں رہنے والے جسمانی اعضا کی رگڑ سے حفاطت بھی پانی اور نمی کی وجہ سے ہوتی رہتی ہے ۔
جب جسم میں پانی کی قلت ہونے لگتی ہے تو تما م کام متاثر ہونے لگ  جاتے ہیں ۔عام حال میں جو پانی جسم سے خارج ہوتا ہےاس کمی کو پانی پی کر ہورا کیا جاسکتا ہے۔لیکن اگر قے،دست،تیز بخار ،لُو،سخت محنت و مشقت کے دوران اگر پانی یا سیال چیزیں لینے کا خیال مہ رکھا جائے تو قلت ما کی صورت پیدا ہوجاتی ہے۔بچوں میں اس چیز کی علامات جلد اور شدید رونما ہوتی ہیں کیونکہ طبی طور پر ان کے جسم میں پانی کا تناسب زیادہ ہوتا ہے اور انہیں پانی کی ضرورت بھی زیادہ ہوتی ہے۔۔جسم میں سب سے زیادہ پانی قے اور دست کے سبب خارج ہوتا ہے اور عام طور پربہت سے سادہ لوگ اور ناواقف لوگ اس خوف سے پانی نہیں پیتے کہ اگر پانی اور پیا تو قے اور دست مزید ہوں گے۔یہی غلطی انسان کو خطرناک نتائج کا سامنا کر وا دتیی ہے ۔جسم میں پانی کمی سے جو علامات ظاہر ہوتی ہیں ان کو ضرور اپنے دماغ کے کمپیوٹر میں محفوظ رکھنا چاہیے تاکہ جب بھی کو علامت ظاہر ہو جلد از جلد سے احتیاطی تدابیر کا استعمال کر کے اس پر قابو پایا جاسکے۔
ابتدائی علامات کون سی ہیں
ہونٹ اور زبان کا خشک ہو جانا،کمزوری کو محسوس کرنا،ہاتھ اور پاوں میں کھنچاو  کا پیدا ہونا،آنکھوں کا اندر کے طرف ہو جانا،بلڈپریشر کا کم  ہو جانا،جِلد خشک اور کھردری ہونے لگ جاتی ہےاور اس کی لچک ختم ہوجاتی ہےمثلاََ جِلد کو پکڑ کر چھوڑنے سے جِلد جلدی سے انپی حالت میں واپس نہیں آتی۔بہت چھوٹے بچوں میں اُن کے سر کے بالکل اوپر کا نرم حصہ اندر کی طرف ہو جاتا ہے۔جھریاں نظر آنے لگ جاتی ہیں۔پیشاب بہت ہی کم یا بالکل بند ہو جاتا ہے،وزن تیزی کے ساتھ کم ہو جاتا ہے،سانسیںگہری اور کمزور ہو جاتی ہیں،بچوں میں اگر ان نشانیوں میں تین نشانیاں بھی نظر آہیے تو سمجھ جانا چاہیےکہ ان کے جسم میں پانی کی قلت ہو رہی ہے ۔قلت مئا کا یہی علاج ہے کہ جس وجہ سے جسم میں پانی کی قلت پیدا ہوئی ہو اس کو دور کرنے کے ساتھ پانی اور دوسری سیال چیزیں بھی مسلسل دینی چاہییں۔جسم سے رطوبت کے بڑے پیمانے پر اخراج کے ساتھ ضروری نمکیات بھی خارج ہو  تی ہیں اس لئے پانی میں  نمک شامل کر کے پلا ناچاہیے۔اگر مرض زیادہ ہو تو اُبلا ہوا پانی ٹھنڈا کر کے ایک لیٹر پانی لے کر اس میں نمک دو چٹکی ،میٹھا سوڈا ایک چٹکی ،شکر ایک مٹھی ،حل کر کے مریض کے پاس ہی رکھ لنا چاہیے ۔بنے بنائے پیکٹ نمکو(او۔آر۔ایس) کے نام سے بھی دواوں کی دکان سے مل جاتے ہیں لیکن ان کو پانی میں ڈال کر اُبالنا خطرناک ہوتا ہے۔ چھ ماہ تک کے بچوں کو ہر دست کے بعد60ملی لیٹر پانی پلا دیا جائے ،سات ماہ سے ایک سال کے بچوں تک 125 ملی لیٹر ،ایک سے دو سال کی عمر  میں 125 سے 200 ملی لیٹرپانی دیں۔دو سے پانچ سال کی عمر تک کے بچوں 200سے 250 ملی لیٹر تک نمکول والا پانی دیں ۔نمکول والا پانی پلاتے وقت درمیان میں سادہ پانی بھی پلاتے رہے۔ناریل کے پانی اور پھلوں کے رس میں چونکہ قدرتی طور پر نمکیات پائے جاتے ہیں اس لئے ان کا پلانا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔

اگر جسم سے پانی کا اخراج بند نہ یا علامات میں شدت آنے لگے تو مریض کو اسپتال لے جانے  میں دیر نہ کریں کیونکہ مریض کی جان اسی طرح ہی پھر بچائی جا سکتی ہے ۔اسپتال جانے سے پہلے ڈرپ بھی لگوا لیں کیونکہ اکثر مریض ڈرپ نہ لگنے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

home